Showing posts with label Urdu. Show all posts
Showing posts with label Urdu. Show all posts

Thursday, June 12, 2014

کیا کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے؟

عمر جاوید

کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے کے فلسفے کی نسبت سے ہمارے ملک کی مذہبی سیاسی جماعتوں میں اس بات  کا رجہان پایا جاتا ہے کہ ملک کے اداروں میں اپنے نظریے کے لوگوں کو داخل کرکے ان اداروں سے کچھ خیر کی امید رکھی جاسکتی ہے. جیسے جیسے ان اداروں میں دیندار لوگوں کا اضافہ ہوتا چلا جاۓ گا ویسے ویسے وہ ادارہ یا ادارے شر سے پاک ہوتے چلے جائیں  گے. مزے کی بات یہ ہیں کے ویسے تو جماعت اور جمیعت کے لوگ ایک دوسرے کے مدمقابل نظر اتے ہیں لیکن اس نظریے پر متفق ہیں. جمیعت کی پشت پناہی کرنے والے علماءدیوبند بھی شائد اس نظریے سے اتفاق کرتے نظر اتے ہیں.
بظاھر تو اس نظریے کی ابتدا پاکستان بنے کے بعد مولانا مودودی اور مفتی محمود کی تحریک سے ہوتی نظر اتی ہے لیکن کچھ غور کرنے پر یہ معلوم ہوتا ہیں کے وہ دراصل سر سید احمد خان صاحب تھے جنہوں نے اس نظریے کی داغ بیل ڈالی. اگر اس بات کو سہی تسلیم کر لیا جاۓ تو اس نظریے کی عمر کوئی ١٥٠ سال ہو جاتی ہے. اس پورے عرصے میں اس نظریے سے اتفاق کرنے والوں کی تعداد میں خاطر خوا اضافہ ہوا ہے اور آج اک بہت بڑی تعداد یہ سمجھتی ہے کے  نیک اور ایمان دار لوگوں کو مختلف ریاستی اداروں کا حصہ بنا کر ان اداروں کو شر سے پاک  کیا جا سکتا ہے.

Saturday, March 16, 2013

جمہوریت اور انسانی تاریخ

-شاہنواز فاروقی

افلاطون نے کہا ہے کہ سیاست کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ یا تو فلسفی کو حکمران بنادو یا حکمران کو فلسفی بنادو۔ مغربی فکر میں افلاطون کی اہمیت یہ ہے کہ وائٹ ہیڈ نے کہا ہے: سارا مغربی فلسفہ افلاطون کی فکر پر حاشیے یا Foot Note کی حیثیت رکھتا ہے۔ بعض لوگ اس رائے کو مبالغہ آمیز کہتے ہیں۔ بالفرض اگر یہ رائے مبالغہ آمیز بھی ہے تو بھی اس سے مغربی فکر میں افلاطون کی مرکزیت واضح ہے۔ مغربی فکر میں اتنی مرکزیت کی حامل شخصیت نے ریاست اور سیاست کو چلانے کا طریقہ یہ بتایا ہے کہ علم کی بالادستی کے بغیر ریاست و سیاست کو کامیابی سے نہیں چلایا جاسکتا۔ افلاطون سقراط کا شاگرد تھا اور سقراط کا صوفی ہونا تقریباً طے شدہ نظر آتا ہے۔ افلاطون نے بھی فلسفے کی تعریف یہ بیان کی ہے کہ فلسفہ دانش کی محبت ہے۔ یعنی فلسفہ خود تو دانش نہیں ہے مگر وہ دانش کی محبت سے پیدا ہوتا ہے۔ 

Thursday, July 7, 2011

Ideological Foundation of Pakistan - Historical Perspectives | A Lecture by Dr. Israr Ahmed



A slap on the face of secular propagandists who are lying through their teeths about Jinnah (r.a) wanting a secular state ... this historical analysis proves how virtually impossible this could have been. The reality is perhaps quite contrary though .... what could have caused millions of Muslims to migrate from Indian terrority, hundreds of thousands to sacrifie their lives, respect and belongings? Were they aspiring for a secular state? you got to have peanuts in your head to believe that.

Watch (all 17 parts), digest, understand, realize, and spread if any shred of sanity, sense of dignity and identity left in you ...

Sunday, June 19, 2011

The Ultimate Proof of Nationwide Hypocrisy ...

Have you ever heard Imam sahib praying after Juma prayers for the improvement of rule of law in this country, improvement of judicial system so as the poor and the rich my get equal quality of justice in an effective and efficient way? I realized this the last time I heard Imam sahib particularly when he sought peace and prosperity for this country ... in a heart beat a thought struck that why doesn't he or any other Imam whom I have heard, since the time I remember going to the masjid for prayers, praying for the strengthening of the mechanism which eventually brings peace and prosperity of a given society, namely the quick and effective system to provide justice to whom it is due?

This though struck me also because we claim to live in a country which was founded on ideological basis ... the ideology being Islam, and Islam is perhaps for strongest most advocate of establishment of Justice in the society, in fact in the Holy Qur'an (Surah Hadeed, verse 25) it is mentioned that this is one of the core objectives of Islam.

Monday, May 16, 2011